کیکر کے درخت سے لیکو ریا کا حتمی علا ج
قابل احترام جنا ب حکیم محمد طا رق محمود صاحب السلام علیکم !
چند روز ہو ئے اسلام آبا د اپنی بہن کے پا س جانے کا اتفا ق ہو ا۔ وہا ں ما ہنا مہ عبقری پڑھا، اچھا لگا ۔اگر آپ چا ہیں تو کبھی کبھا ر میں اپنی تحریرو ں سے قارئین کی تھوڑی سی را ہنمائی کر تی رہو ں اسی سلسلہ میں ایک تحریر حاضر ہے ۔ کیکر کی چھا ل والا نسخہ ہماری والدہ بنایا کر تی تھیں او رنہا یت آزمو دہ ہے ۔ کیکر 50 سے 60 فٹ تک اونچا ئی والا ایک عام درخت ہے اور اس کے کا نٹے بڑے تیز اور زہریلے ہوتے ہیں۔ یہ درخت دنیا کے آدھے سے زیا دہ ممالک میں عام پا یا جا تا ہے ۔ کیکر کے درخت میں پھو ل اور پھلیا ںلگتی ہیں ۔ لیکو ریا خوا تین میں عام پا یاجا نا والا ایسا مو ذی مر ض ہے جو موثر علا ج نہ ہونے پر بالآخر بانجھ پن سے ہمکنا ر کر دیتا ہے ۔ لیکو ریا میں مبتلا خواتین اکثر کمر درد میں مبتلا رہتی ہیں ، سر چکرا تا ہے اور رطو بت کے اخراج کے باعث بدن لاغر اور وہ خود کمزور ہو تی چلی جاتی ہیں۔ کام کرنے کو جی نہیں چا ہتا، چہرہ زرد ہو جا تا ہے اور لیکو ریا کی مریض خوا تین ہزارو ں نہیں بلکہ لا کھو ں کی تعداد میں ہیں۔
نسخہ ،تر کیب اور استعمال
کیکر کے پھو ل پیس کر صبح آدھا چمچ نہا ر منہ پانی کے ہمرا ہ لیں ۔ سات دن کے بعد کمزوری ، کمر کا درد اور لیکو ریا کی پرانی سے پرانی تکلیف بھی دور ہو جائے گی۔ اگر کیکر کے پھول دستیاب نہیں ہیں توکیکر کی چھا ل پیس لیں ۔ پھر اس میں حسب ضرور ت مصر ی شامل کریں اور نہا ر منہ استعمال کریں پھو ل اور چھا ل دونو ں کے فوا ئد ایک ہی ہیں ۔
(مرسلہ ڈاکٹر روبی نیا زی ۔ کا شیا نہ ،نیا زی دریا روڑ ،بھکر )
ایک عجیب عمل
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے ار شا د فرمایا کہ جو مسلمان مر یا عورت وتر کے بعد دو سجدے اس طر ح کرے۔ کہ ہر سجدہ میںپانچ مر تبہ ” سُبَّو ح قُدُ وس رَبُّ المَلَا ئِکةِ وَالرُّوح “ پڑھے اور دونو ں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر ایک مرتبہ آیت الکرسی پڑھے ۔ تو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے وہاں سے اٹھنے سے پہلے مغفرت فرما دیں گے اور ایک سو (100)حج اور ایک سو (100 ) عمروں کا ثواب دیں گے اور اس کی طر ف اللہ تعالیٰ ایک ہزار (1000) فرشتے بھیجیں گے ۔ جو اس کے لیے نیکیا ں لکھنی شروع کر دیںگے اور اس کو (100 ) غلا م آزاد کر نے کا ثواب بھی ملے گا اور اس کی دعااللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے اور قیامت کے دن (60 ) اہل جہنم کے حق میں اس کی شفا عت قبو ل ہو گی اور جب مرے گا یہ شخص شہا دت کی مو ت مر ے گا ۔ (فتاوی خانیہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 678 )
(مر سلہ : ما سٹر محمد ایو ب ۔لتھڑاتونسہ، ضلع ڈیرہ غازی خان )
بے اولا د شخص کے لیے ایک مجر ب بہترین اور آزمو دہ نسخہ
اگر کسی شخص کے اولا د نہ ہوتی ہو ، عورت تندرست ہو مگر مر د میں کمی ہو ایسا مر د یہ نسخہ استعمال کرے انشا ءاللہ ضرور افا قہ ہو گا ۔
نسخہ یہ ہے :” (1 ) سفید موصلی 6 تولے (2 )سالم مصری 6 تو لے (3 ) اسبغول کا چھلکا 20 تولے (4 )تال مکھانا 6 تولے“ ان سب کو پیس کر کل چو دہ پڑیا ں بنا لیں ہر روز ایک پڑ یا، گائے کے دودھ کے ساتھ سات دن تک کھا ئیں۔ پھر سا ت د ن تک دوائی کا نا غہ کریں اس کے بعد پھر با قی سات پڑیاں سا ت دن تک کھائیں ۔پڑیا ں کھا نے کے دوران میاں بیوی آپس میں پرہیز رکھیں (مر سلہ : بنت اظہار الحق ۔ گلشن راوی لا ہو ر)
بعض خاص با تیں
ابن سعد نے عمران بن عبداللہ بن طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کی زبانی لکھا ہے کہ ایک را ت حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے خوا ب دیکھا کہ میری دونو ں آنکھو ں کے درمیان ” قُل ھُوَاللّٰہُ اَحَد “ لکھا ہوا ہے۔ صبح کو یہ خواب اہلِ بیت نے سناتو بہت مسرورہوئے ۔ لیکن سعید بن مسیب نے سن کر کہا کہ اگر آپ کا خوا ب سچا ہے توآپ کی زندگی تھوڑے دنو ں کی رہ گئی ہے ۔ چنانچہ تھوڑے ہی دنو ں بعد آپ رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نو ش فرمایا ۔
بیہقی و ابن عسا کر نے ہشا م کے والد محمد کی زبا نی لکھا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کوحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک لاکھ سالانہ پنشن دیا کر تے تھے۔ ایک سال پنشن نہ ملنے سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی معاشی حالت بہت زیادہ گر گئی تو آپ نے قلم دوات منگو ا کر اپنے حالات امیر معا ویہ رضی اللہ عنہ کولکھنے چاہے لیکن کچھ سو چ کر تحریر سے ہا تھ کھینچ لیا ۔ اسی را ت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا حسن رضی اللہ عنہ کیسے ہو ؟ میں نے عرض کیا ابا جان بخریت ہو ں البتہ ما لی پر یشا نیا ں دامن گیر ہیں ۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہوا تم نے قلم دوات اس لیے منگوائی تھی کہ اپنی ضرورتو ں کا اپنی ہی جیسی مخلو ق کی طر ف اظہا ر کرو۔ میں نے عرض کیا جی ہا ں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعہ تو یہی تھا ۔ اب آپ فرمائیے کیا تر کیب کر وں ؟ ارشا د گرامی ہوا ، یہ دعا پڑھا کر و ۔
تر جمہ : ”اے اللہ میرے دل میں اپنی آرزو پیدا کر دے اور دوسرو ں سے میری تمنائیں اس طر ح ختم کر دے کہ میں کسی سے پھر تیرے سوائے امید وا بستہ نہ رکھو ں ۔اے اللہ میری قوتوں کوکمزور نہ بنا ، میرے نیک اعمال کو کوتا ہ نہ کر، مجھ سے اعرا ض نہ فرما ،اپنے فضل و کرم سے توفیق و توکل کی ایسی قوت عطا فر ما کہ کسی مخلو ق کے پا س اپنی حاجت نہ لے جاﺅں ۔ تو ہی میرے مسائل کو حل کر ، اور مجھے وہ سب کچھ دے دے جو اب تک کسی گذشتہ یا آئندہ شخص کو نہیں دیا ۔ اے رب العا لمین مجھے یقین کی دولت سے بھی مالا ما ل کر دے ۔ آمین یا رب العالمین ۔ “
بخدا میں نے یہ دعا ایک ہفتہ تک بھی نہ پڑھی تھی کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے پا نچ لاکھ میرے پا س بھیج دئیے جس پر میں نے اللہ کا شکر ادا کر تے ہوئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جواپنے یا د کر نے والے کو کبھی فرامو ش نہیں کرتا اور مانگنے والے کو محروم و ناامید نہیں کر تا ۔ جس دن یہ روپے آئے اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پوچھ رہے ہیں حسن رضی اللہ عنہ کیسے ہو ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بخریت ہو ں اس کے بعد پورا قصہ بیان کیا تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بیٹے ! اللہ سے امید وابستہ کرنے اور مخلوق سے التجا نہ کرنے کا یہی نتیجہ ہے ۔
طیو ریا ت میں سلیم بن عیسی کو فی قاری کے حوالہ سے تحریر ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ جب بوقت وفات گھبرانے لگے تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ گھبراہٹ کیسی ؟ آپ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پا س جا رہے ہیں جو آپ کے والد بزگوار ہیں۔ اپنی نانی حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ عنہ ، اپنی والدہ حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہ اپنے مامو ں قاسم و طا ہر ، اور اپنے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ و جعفر رضی اللہ عنہ سے ملنے جارہے ہیں ۔ یہ سن کر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے جو ابا ً کہا پیا رے بھا ئی ! میں اس امر الہٰی میں داخل ہونے والا ہو ں جہاں پہلے نہیں گیا اور اس مخلوق الہٰی کو دیکھ رہا ہو ں جس کو اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ ابن عبدا لبر نے لکھا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے مر ض موت کی حالت میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے کہا اے بھائی ! رسا لت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، خلیفہ ہوئے پھر مجلس شو ریٰ میں یقین تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلا فت ملے گی ۔ لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے او ران کی شہادت کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے۔ پھر تلواریں نکل آئیں اورہم نے خلا فت کو خیر باد کہا کیونکہ کوئی تصفیہ ہی نہ ہوا تھا اورمجھے دکھا ئی دے رہا ہے کہ بخدا امامت و خلا فت اب ہما رے خاندان میں نہ رہے گی اور یقین ہے کوفی بیوقو ف تم کو خلیفہ بنائیں گے لیکن پھر کو فہ سے بدر کر دیں گے ۔ میں نے حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ سے خوا ہش کی تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلومیں مجھے دفن ہونے کی اجازت دیدیں چنانچہ انہوں نے اجا ز ت بھی سرفرا ز فر مائی ۔لیکن میری وفا ت کے بعد پھر دوبار ہ اجازت طلب کر لینا ۔ گمان غالب ہے کہ مکرر اجا زت دہی میں کچھ لو گ مخالفت کریں گے ان کی مخالفت کی مو جو د گی میں تم زیا دہ اصرا ر کر کے اجازت نہ مانگنا ۔ الحاصل امام حسن رضی اللہ عنہ کی وفا ت کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے دو بارہ اجا زت چا ہی ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اجازت ہے اور مکمل اجا زت ہے ۔ لیکن مروان حائل ہوا ۔ جس پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیو ں نے ہتھیا ر سنبھا ل لئے ۔ مگر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیچ بچاﺅ کر ا دیااور آخر کا ر حضر ت حسن رضی اللہ عنہ کوآپ رضی اللہ عنہ کی والدہ ما جدہ حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میںبمقام جنت البقیع میں سپر د خا ک کیا گیا ۔ (مرسلہ : محمد احمد ۔ لا ہو ر )
ٹانگ کٹنے سے کیسے بچ گئی
جنا ب عالی بندہ کو تقریباً 2 سال پہلے ٹانگ کے اوپر والے حصے میں در د ہو ااور ساتھ ہی سر دی سے بخا رہو نا شروع ہو گیا۔ کا فی علا ج کر وایا مگر آرام نہ آیا اس دوران دم وغیرہ بھی کافی کروائے، کئی در با رو ں پر بھی گیا ہو ں۔ لیکن آرام نہیں آیا ۔ مجھے سمبڑیا ل میں ایک ڈاکٹر نے کہا آپ سول ہسپتال ڈسکہ (ہڈی والے ڈاکٹر )کو چیک کروائیں ان سے بھی چیک کروایا اور علا ج بھی کر وایا۔ کا فی انٹی با ئیو ٹک دوائیں بھی کھائیں مگر آرام نہیں آیا۔ وقتی درد بند ہو تی بعد میں پھر شدید درد شرو ع ہو جا تی تھی اور حکیمو ں سے دیسی علا ج بھی کر وایا مگر مر ض بڑھتا گیا، آرام نہ آیا ۔پھر بندہ کر سچین ہسپتال سیالکوٹ گیا ڈاکٹروں نے علا ج کیا،3-4 دفعہ چیک کروایا لیکن آرام نہیں آیا۔ بعدمیں ڈاکٹر نے ہڈی کے سرجن کے پاس بھیج دیا۔ ہڈی کے سر جن ڈاکٹر آرسن نے علا ج شرو ع کیا۔ کا فی رپو رٹیں لیں ESR اورایکسرے کروائے ۔ مجھے اتنا مر ض نے تنگ نہیں کیا جتنا میں رپور ٹیں اور ایکسرے کر وا کرو ا کر تنگ ہو گیا ۔جس ڈاکٹر کے پا س گیا اس نے پچھلی بات سنی نہیں اپنی مر ضی سے ایکسرے کر وانے شروع کر دئیے ۔ آخر جب آرام نہیں آیا تو ڈاکٹر آرسن نے کہا اگر آرام نہیں آیا تو میںاپریشن کر کے چیک کرو ں گا کہ کیا وجہ ہے ۔
کر سچن ہسپتال کے ڈاکٹر نے T.B کا علا ج شروع کردیا جب T.B کا علاج شروع کیا تو تکلیف زیا دہ بڑھ گئی اور میں تڑپتا ہوا جب دو با رہ ڈاکٹر آرسن کے پا س گیا تو ہسپتال کی نرسیں مجھے اندر ڈاکٹر کے پا س نہیں جانے دیتی تھی لیکن آخر کا ر ڈاکٹر صاحب نے مجھے کو دیکھا اور دوائی لکھ کر دی او ر کہا کہ مزید دو دن دوائی کھا نے کے بعد آنا۔ لیکن دو دن دوائی کھانے کے بعد بھی میری درد میں تکلیف کم نہ ہوئی ۔ جنا ب حکیم صاحب مجھے جب یہ درد نا ک با ت یا د آتی ہے تو میری آنکھو ں سے آنسو جا ری ہو جا تے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو تاہو ں تو حکیم صاحب آپ کی درا زی عمر کی دعا کر تا ہو ں جس طر ح آپ پریشان مخلو ق کی بے لوث خد مت کررہے ہیں اللہ تعالیٰ ہی آپ کو اس کا اجر عظیم دے سکتے ہیں۔ میں اس کے بعد سول ہسپتال سیا لکو ٹ چلا گیا وہا ں ہڈی کے سرجن کو چیک کر وایا انہو ںنے ایکسرے کروانا شرو ع کردیے اور پھر کہا کہ لا ہو ر سے M.I.R کر وا کر لا دیں۔ لیکن جو دوائی انہو ںنے دی اس سے درد کی شدت کم ہو گئی مجھے کچھ سکون ہو گیا ۔ میں لا ہو ر گیا، بڑی مشکل سے تلا ش کیا اور M.I.R والو ں نے مجھے ایسی مشین میں بند کردیا جیسے بندہ کو قبرمیں چھوڑ آئے ہو ں اور وہا ں ایسی ڈراﺅ نی قسم کی آوا زیں آتی تھیں ۔ جیسے کسی کا جن نکا لا جا رہا ہے ۔ بندہ کو 45 منٹ بعد اس قبر سے نکالا گیا ۔ جتنی دیر میںقبر میں رہا میرے والد صاحب نے میرے پا ﺅ ں کے انگوٹھے کو پکڑ رکھا۔ کہیں جان نہ نکل جائے ۔ جب M.I.R ٹیسٹ کر وانے کے بعد ڈاکٹر نے علا ج شروع کیا جو اینٹی بائیو ٹک رہ گئے تھے وہ بھی دینے شروع کر دیئے ۔مجھ کو گلو کو ز کی بوتل بھی لگائی جس سے مجھے کچھ آرام ملا ۔ڈاکٹر نے مجھے اپنے ہسپتال میں مزید 3 دن رکھا اور خون کی بو تل بھی لگائی اور ساتھ ساتھ دوائیاں بھی کھا نے کو دیتا رہا ۔ لیکن جب علاج بند کیا پھر اس طرح ہو گیا۔ دوبا رہ علا ج کیا پھر علا ج کے ساتھ ورزش بتلائی کہ ٹانگ کو ایسے کر نا ہے ایسے نہیں کرنا ایسے اوپر اٹھا نا ہے، ایسے نیچے کر نا ہے ،ایسے اکٹھی کر نی ہے اور ایسے اونچی کرنی ہے۔جب علا ج ختم ہو گیا تو درد پھر شروع ہو گیا اور ٹانگ کے اوپر والے حصے میں سو ج ہوگئی جو آہستہ آہستہ بڑھتی گئی اور میں جھک کر چلنے لگا ۔ ایک ٹانگ او پر اور ایک نیچے سکڑ گئی تھی ۔ اپنی زندگی کا خطرہ تھا یا مجھے یہ بھی خطرہ لگا کہ اگر میری ٹانگ کا اپریشن کیا گیا تو میری ٹانگ کٹ جائے گی ۔کیونکہ مجھے میرے دوستوں نے بتلایا تھا کہ کا فی لوگوں کی ایسے ٹانگ کٹ چکی ہے۔ ڈاکٹر آرسن نے کہا تھا کہ آپکی ٹانگ اگرٹھیک نہیں ہوئی توآپریشن کر وں گا ۔ جناب حکیم طا رق محمو د صاحب اب میں آتا ہو ں آپ کے نسخے کی طرف جو میں نے میگزین میں پڑھاتھا۔ وہ میگزین مجھے مل گیا مجھے خیال آیا کہ یہ نسخہ استعمال کیا جائے میں نے ”اجوائن ، کلونجی اور آک کی جڑ کا چھلکا “ لاکر با ریک کیا اور اور 5 گرام 4 دفعہ دن میں کھا نا شروع کیا اور ٹھیک ہو گیا۔ (حوالہ کے لیے کلونجی کے کر شمات کتا ب پڑھیں ) وہ بخار جو 5 ماہ سے مسلسل علا ج سے ٹھیک نہیں ہو رہا تھا ختم ہو گیا اور درد بھی ختم ہو گیا لیکن سو جن ابھی باقی تھی۔ میں نے آپ سے را بطہ کیا اوراپنی ساری صورت حال بتائی تو آپ نے مجھے سنڈھ ، اسگند، بکھڑا ، باریک کر کے 2 ماہ تک کھا نے کا مشورہ دیا۔ میں نے دو ما ہ اس نسخہ کو استعمال کیا تو اس سے مجھے بہت زیا دہ افا قہ ہو ا ۔دو ماہ کے بعد پھرآپ سے را بطہ کیا اس دوران سو ج مکمل طورپرنہیں اتری تھی۔ آپ نے مزید دو ماہ یہی نسخہ استعما ل کرنے کو کہا ۔جس کو میں نے مزید دو ماہ استعمال کیا اوربا لکل ٹھیک ہو گیا ۔پھر میں نے دوائی چھوڑ دی ،اب جب میں خط لکھ رہا ہوں دوائی کو چھوڑے تقریباً ایک سال ہو گیا ہے اور میں با لکل ٹھیک ہو ں اور M.Aکر رہا ہوں ۔ جنا ب حکیم صاحب اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کہ آپ نے میری زندگی بچائی ہے اللہ تعالیٰ آپ پر اور آپ کے اہل خانہ پر رحم کرے ۔دعا کر تا ہو ں اور کرتا رہو ںگا۔
(مر سلہ: محمد حسین آصف ۔کو ٹھی پر دھان سنگھ تحصیل سمبڑیا ل ضلع سیالکو ٹ )
پرانی بوا سیر ، قبض اور دردیں
گگل اورگُڑپراناہم وزن کی گولیاں چنے کے برابر بنا کر 2 گولیا ں صبح 2گولیا ں شام دیں، بہت فائدہ ہو گا۔مجھے خود ایک سال سے یہ تکلےف تھی۔ نسخہ استعمال کرنے سے یہ تکلیف دور ہو گئی۔ بے شمار آدمےوں کویہی نسخہ دیا، خوب فائدہ ہوا ۔ عبقری نے بخل شکنی کی رسم توڑی ہے، میں اپنے سینے کاراز دے رہا ہوںورنہ کسی کو نہ دیتا ( مرسلہ : ما سٹر حضور بخش ۔ لیا قت پور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں